حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،علی گڑھ میں شہید مقاومت سید حسن نصر اللہ کے لیے مجلسِ ترحیم کا انعقاد کیا گیا۔
مجلس کا آغاز قرآن کریم کی تلاوت سے ہوا، سوز خوانی جناب سید شاہد حسین و ہمنوا نے کی اور پیش خوانی جناب محمد مصطفٰی نے کی۔
مولانا قاضی سید محمد عسکری نے شہید مقاومت سید حسن نصر اللہ (رح) کی خصوصیات، مؤمنین کی صفات، خدا کے احکام پر چلنے کے عہد و پیمان پر اور امام زمانہ عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کے غیبت میں جانے اور ظہور نہ ہونے کی وجہ پر بصیرت افروز گفتگو کی۔
مولانا موصوف نے کہ قرآنِ حکیم میں مؤمنین کی صفات کا تذکرہ کیا گیا ہے۔ دعوائے مؤمن کرنے والوں کو عہد پورا کرنے کے لیے مشکل، مصیبت و پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اس وادی میں قدم جمائے رکھنے کے عوض زندگی کو قربان کرنا پڑتا ہے۔ نبیؑ، ولی، وصی، اور آئمہ معصومین علیہم السلام یا مؤمنین نے مشکلات کا سامنا کیا اور قربانیاں دیں، شہادتیں انہی کی مقدر ہیں۔
مولانا قاضی عسکری نے شہید حسن نصر اللہ (رح) کی زندگی پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ آپ نے لبنانی شیعوں کی سیرت، صورت، فکر و زندگی قابلِ قدر بنانے میں اہم کردار ادا کیا، لبنان میں 1978ء تک شیعوں کی حالت تشویشناک تھی۔ غربت، جہالت، بے روزگاری، سماجی پسماندگی، فقدان سیاسی بصیرت، ثقافت کی اہمیت سے لاعلمی اور پیغام کربلا سے لاتعلقی کا ماحول تھا، اس دوران شہید مقاومت سید حسن نصر اللہ (رح) موسیٰ الصدر کی جگہ مقام پاتے ہی لبنان کا نقشہ ہی بدل دیا، لیکن اس کے پیچھے محنت، مشقت اور قربانیاں ہیں۔ اپنے بیٹے، بیٹی اور خود اپنی زندگی کو قربان کر دیا۔ مجلس شہدائے کربلا یا حسن نصر اللہ کے لیے انعقاد کریں اس کا مقصد اپنے عہد و پیمان کی تعمیل و تکمیل ہونی چاہیے۔
مولانا قاضی عسکری نے شیخ مفید علیہ الرحمتہ کو امام زمانہ (ع) کے ذریعے اپنے دست مبارک سے لکھے خط میں تذکرہ کیا کہ میرا ظہور میرے چاہنے والے شیعوں کے ہاتھ میں ہے۔ اطاعت کی توفیق عطا فرمائے، احکام کی پیروی کریں اور ظہور ہو جائے گا۔ اطاعت نہ کرنا اور احکام کی پیروی نہ غیبت میں جانے اور ظہور نہ ہونے کی وجہ ہے، العجل العجل تو کہتے ہیں، اعوان و انصار میں شامل ہونے کی دعا کرتے ہیں، لیکن اطاعت و احکام کی پیروی نہیں کرتے۔ شہید کبیر سید حسن نصر اللہ (رح) کی زندگی کا مطالعہ کریں اور اس پر عمل کریں۔ آپ سب بھی اپنے کئے ہوئے عہد و پیمان کی تعمیل و تکمیل کریں۔